Thursday 30 March 2023

کسی درخت سے جب پنچھی پیار لیتے ہیں

 کسی درخت سے جب پنچھی پیار لیتے ہیں

پرانے زخم نیا روپ دھار لیتے ہیں

ہم ایسے لوگ جنہیں درد سے محبت ہے

خرید پائیں نہ دُکھ تو، اُدھار لیتے ہیں 

عمومی طور پہ راتیں یونہی گزرتی ہیں

شدید روتے ہیں، اُس کو پُکار لیتے ہیں

یہاں پہ لمحہ بسر کرنا بھی اذیت ہے

حیات کیسے یہاں سب گزار لیتے ہیں؟

کبھی جو روح اداسی کے زیرِ تاب آئے

ہم آپ کو سوچتے ہیں، سب سنوار لیتے ہیں


شوزب حکیم

No comments:

Post a Comment