Saturday, 25 March 2023

نہ شب کا کچھ پتہ چلے نہ دن کی کچھ خبر لگے

 نہ شب کا کچھ پتہ چلے نہ دن کی کچھ خبر لگے

میں اس نگر میں ہوں جہاں محافظوں سے ڈر لگے

خدا تِرے ملنگ ہیں یہ مست لوگ تنگ ہیں

یہاں پہ کچھ سکون ہو تو گھر بھی اپنا گھر لگے

تبھی تو ہم کو سازشوں نے سر کے بَل گِرا دیا

ہمی تھے بے وقوف جو کسی کی آس پر لگے

میں ہجر کے دیار میں بھٹک بھٹک کے تھک گیا

یہیں کہیں تھیں منزلیں یہیں کہیں تھے در لگے

مجھے بھی اس کے عشق پر ہو مان عمر بھر علی

میں اس کا صرف اس کا ہوں اسے بھی عمر بھر لگے


علی اعجاز تمیمی

No comments:

Post a Comment