Friday, 24 March 2023

طاق پر رکھ کے مرے خواب سجانے والے

 طاق پر رکھ کے مرے خواب سجانے والے 

تجھ کو اچھا نہیں سمجھیں گے زمانے والے

گل فروشا! بڑے دن بعد دی آواز ہمیں 

لے کے آئے ہو وہی گل، وہ پرانے والے 

ہنستے جاتے ہو معافی کی طلب کرتے ہوئے

ایسا کرتے ہیں بھلا یار منانے والے

تم کہاں سے لیے آتے ہو ہمارا انداز 

کون ہیں لہجے یہاں بیچ کے کھانے والے

دیر تک جرم کے احساس میں جلتے رہتے

ہم بھی گر ہوتے کوئی شمع بجھانے والے


نوشین فاطمہ

No comments:

Post a Comment