Saturday, 25 March 2023

سر بچے یا نہ بچے طرۂ دستار گیا

 سر بچے یا نہ بچے طرۂ دستار گیا

شاہ کج فہم کو شوق دو سری مار گیا

اب کسی اور خرابے میں صدا دے گا فقیر

یاں تو آواز لگانا مِرا بے کار گیا

سرکشو شکر کرو جائے شکایت نہیں دار

سر گیا،۔ بار گیا،۔ طعنۂ اغیار گیا

اوّلیں چال سے آگے نہیں سوچا میں نے

زیست شطرنج کی بازی تھی سو میں ہار گیا

صد ایام پہ پٹخے ہے دِوانہ سر کو

جس کو چاہا کہ نہ جائے وہی اس بار گیا


علی افتخار جعفری

No comments:

Post a Comment