Wednesday, 29 March 2023

کون سے لوگ تھے بیٹیوں کی سعادت سے محروم تھے

سکینت


کون سے لوگ تھے

بیٹیوں کی سعادت سے محروم تھے

ٹکڑیوں میں بٹے ریوڑوں کی طرح

عورتیں

جیسے انسانیت کے بھی زمرے میں شامل نہ تھیں

جن کو جینے کی بنیادی آسائشیں تک بھی حاصل نہ تھیں

زندہ درگور تھیں 

عصبیت کوٹ کر جیسے ان کے دماغوں میں بھر دی گئی

حق و ناحق کی پہچان تک چھن گئی 

جن کے ہاتھوں میں اپنے بنائے ہوئے 

خاک لکڑی کے بے آسرا کچھ صنم آ گئے

رب کی رحمت ان اندھوں پہ برسی 

لپیٹے میں عرب و عجم گئے 

فیض جاری ہوا

اور فرشتوں کی کمروں میں خم آ گئے 

کیا للک تھی کہ سب جان دینے کو تیار تھے

جب مُحِب اور محبوب ملنے لگے 

اور فرشتوں کے پر اس جگہ جا کے جلنے لگے

سارے عالم، خلائق سبھی رشک کرنے لگے

ان کے صدقے تمہیں یہ غنیمت ملی

کچھ نہ کچھ آگہی مل گئی

راستوں سے محبت ملی

روشنی مل گئی


حنا عنبرین

No comments:

Post a Comment