عشق ہو جائے تو پھر آگ کا دریا دیکھیں
پار اُتر جائیں تو پھر ہجر کا صحرا دیکھیں
سُرمئی شام میں ساحل کے سسکنے کی صدا
سُن کے برفاب سمندر کو پگھلتا دیکھیں
ڈُوبتا دیکھتے ہوں دوست کنارے پہ اگر
آپ سورج کو سمندر میں اترتا دیکھیں
زہرِ قاتل نہیں امرت ہے پیالہ سچ کا
پی کے زندہ ہوئے سقراط کا جینا دیکھیں
میری کج علمی غزل گوئی کے لائق ہی نہیں
میرے اشعار نہیں میرا عقیدہ دیکھیں
عشق درویش کو ساغر سا بنا دیتا ہے
ان فقیروں کا لبادہ نہ سراپا دیکھیں
فاروق درویش
No comments:
Post a Comment