Thursday 23 March 2023

شجر نے دھوپ نگل کر بھری ہے ٹھنڈی آہ

 شجر نے دھوپ نگل کر بھری ہے ٹھنڈی آہ

فنا کی آگ سے نکلی یہ سردیاں دیکھو

پلک جھپکتے ہی سینے سے دل اُڑا لے جو

نگاہِ نرگسِ شہلا کی پُھرتیاں دیکھو

خلائے ذات میں وحشت کی جلوہ زاری ہے

ہجومِ کرب سے سانسوں کی ہچکیاں دیکھو

خزاں رسیدگی میری ہنسا رہی تھی انہیں

ملا عروج تو یاروں کی تلخیاں دیکھو

تنِ غریب کو عُریاں اگر نہ دیکھ سکو

جو بج رہی ہیں فصیلوں پہ تالیاں، دیکھو

یہ تنکا تنکا بکھرنے کا منظرِ دلکش

فضا میں تیرتی گُلشن کی دھجیاں دیکھو

 

غلام مصطفیٰ دائم

No comments:

Post a Comment