ہتھیلی پہ ہر اک لمحہ نہ تم جلتا دِیا رکھنا
محبت بانٹنا لیکن نہ امید و صِلہ رکھنا
ہیں نازک آبگینے یہ نہ ان کو ٹھیس لگ جائے
ذرا سا سیکھ لو خوابوں کو آنکھوں میں چھپا رکھنا
ابھی آغاز الفت ہے ابھی سے تھک گئے ہو تم
بڑی پُر پیچ راہیں ہیں ذرا سا حوصلہ رکھنا
کسی بے فیض انساں کے لیے ان کو لٹانا مت
گُہر اشکوں کے بے قیمت نہیں ان کو بچا رکھنا
یہ کیوں خود کو اندھیروں کے حوالے کر دیا تم نے
تمہی نے مجھ کو سِکھلایا تھا راہوں میں دِیا رکھنا
شاہانہ ناز
No comments:
Post a Comment