Sunday 26 March 2023

ابھی یہ طے تو نہیں ہے کہ کیا لگاؤں گا

 ابھی یہ طے تو نہیں ہے کہ کیا لگاؤں گا

پر اس زمین پہ پودا نیا لگاؤں گا

غبار حد سے بڑھے گا فسردگی کا تو میں

اکیلی شام میں اک قہقہہ لگاؤں گا

اگرچہ اس کی طرف سے کوئی جواب نہیں

اسے میں پھر بھی مکمل صدا لگاؤں گا

کروں گا دور سے اس پھول کی نگہداری

اور اس کے گرد فصیلِ دعا لگاؤں گا

میں خاندان کا البم اٹھاؤں گا اور پھر

بچھڑنے والوں پہ اک دائرہ لگاؤں گا

اٹھا کے اشک میں دل بانجھ خاک سے اس کی

یہ بیج اب کسی اچھی جگہ لگاؤں گا

ابھی میں زخم کی ہیئت تو دیکھ لوں اے دوست

نہیں بھرے گا تو خاکِ شفا لگاؤں گا


تجمل کاظمی

No comments:

Post a Comment