Sunday, 26 March 2023

فقط محنت مشقت کا نتیجہ کم نکلتا ہے

 فقط محنت مشقت کا نتیجہ کم نکلتا ہے

دعا جب ماں کی شامل ہو تو پھر زمزم نکلتا ہے

کہیں پر بھی سنبھلنے کی یہ مہلت ہی نہیں دیتا

کنار وقت سے ہر حادثہ اک دم نکلتا ہے

محبت کے سفر میں جب کہیں پر موڑ آ جائے

سنا یہ ہے وہیں سے ہجر کا موسم نکلتا ہے

سفر کا مرحلہ جو ہو جہاں پر لکھ دیا جائے

اسی منزل پہ آ کر زندگی کا دم نکلتا ہے

بہت کمزور ہوتا ہے کہیں پر خون کا رشتہ

کہیں اک کاغذی رشتہ ہی مستحکم نکلتا ہے

یہ کیسی وادئ غربت سے وابستہ ہوئے ہم لوگ

جہاں سردی میں سورج بھی بہت کم کم نکلتا ہے


رخسار ناظم آبادی

No comments:

Post a Comment