Monday, 27 March 2023

ہر ایک شے کو یہیں کا مکیں سمجھتا تھا

 ہر ایک شے کو یہیں کا مکیں سمجھتا تھا

میں پہلے گھر کو ہی پوری زمیں سمجھتا تھا

خراب وقت میں گھڑیاں بھی ٹھیک نئیں چلتیں

مگر میں آپ کو ایسا نہیں سمجھتا تھا

مِری دلیلیں ہی کمزور لگنے لگتیں مجھے

وہ اتنی دیر میں جا کر کہیں سمجھتا تھا

اسے خبر تھی یہ لَو کس ہوا سے بجھتی ہے

وہ سانپ تھا سو مِری آستیں سمجھتا تھا

وہ میری سوچ سے بڑھ کر حسیں لگا ہے مجھے

میں ویسے خود بھی کوئی کم نہیں سمجھتا تھا

میں سوچتا تھا خدا آسماں پہ رہتا ہے

وہیں بتاتے تھے، میں بھی وہیں سمجھتا تھا


احمر فاروقی

No comments:

Post a Comment