ہر ایک شے کو یہیں کا مکیں سمجھتا تھا
میں پہلے گھر کو ہی پوری زمیں سمجھتا تھا
خراب وقت میں گھڑیاں بھی ٹھیک نئیں چلتیں
مگر میں آپ کو ایسا نہیں سمجھتا تھا
مِری دلیلیں ہی کمزور لگنے لگتیں مجھے
وہ اتنی دیر میں جا کر کہیں سمجھتا تھا
اسے خبر تھی یہ لَو کس ہوا سے بجھتی ہے
وہ سانپ تھا سو مِری آستیں سمجھتا تھا
وہ میری سوچ سے بڑھ کر حسیں لگا ہے مجھے
میں ویسے خود بھی کوئی کم نہیں سمجھتا تھا
میں سوچتا تھا خدا آسماں پہ رہتا ہے
وہیں بتاتے تھے، میں بھی وہیں سمجھتا تھا
احمر فاروقی
No comments:
Post a Comment