Thursday 23 March 2023

اب نہ موسم نہ موسموں کے اصول

 اب نہ موسم، نہ موسموں کے اصول

اڑ رہی ہے بھری بہار میں دھول

اب ملیں تو کہاں ملیں اس سے

یار! پھر بند ہو گیا اسکول

میں بہت سے گھروں میں دیکھتا ہوں

نیم کی شاخ پر گلاب کا پھول

اس کے پیروں میں احتیاط کے زخم

میری آنکھوں میں انتظار کی دھول

میں تعلق سنبھالنے پہ مصر

وہ اصولوں کی جنگ میں مشغول

تیرے ہونے سے ہیں حیات کے رنگ

تو نہیں ہو تو کائنات فضول

میں کوئی راستہ نکالتا ہوں

تو نہ کرنا ابھی گناہ قبول

چاند میکے میں جا کے بیٹھ گیا

تیرگی کر رہی ہے قرض وصول

کسی تفصیل میں نہیں جاتے

نہیں دیتے غزل میں بات کو طول


شکیل جمالی

No comments:

Post a Comment