Friday, 24 March 2023

وقت کی کہانی بھی بس عجیب سی ہی ہے

 کہانی


وقت کی کہانی بھی 

بس عجیب سی ہی ہے

کیسے یہ گزرتا ہے

جا کے پھر نہیں آتا

ہے بس ایک دریا سا

یا ہے ابر باراں سا

یا ہے پھر بہاروں سا

پھولوں کی قطاروں سا

تتلیوں کے پر جیسا

شام کی شفق جیسا

اور کچھ دھنک جیسا 

یا کبھی ہے بارش یہ

موسموں کے رنگ جیسا

یا پھر ان کے سنگ جیسا

جو کہ چھوڑ جاتے ہیں

ہم کے بس سمجھتے ہیں

عمر بھر کے ناطے ہیں

پر جو وقت گزرے تو

تب سمجھ میں آتا ہے

کوئی سنگ نہیں رہتا

مختصر سے ناطے ہیں

وقت کی کہانی بھی

بس عجیب سی ہی ہے

کیسے یہ گزرتا ہے

جا کے پھر نہیں آتا


تسنیم مرزا

No comments:

Post a Comment