Friday 31 March 2023

کتنا دلکش خیال بنتا ہے

 کتنا دلکش خیال بنتا ہے


دودھیا ہو رہا ہے منظر یہ 

ہاتھ میں چائے کی پیالی ہے

درمیاں بھاپ کی حسین  لپک

ساتھ تم  اور شام سردی کی

کتنا دلکش خیال بنتا ہے


ایک چادر کو آدھا آدھا لیں 

تھوڑا تھوڑا قریب ہو جائیں 

میری آنکھوں پہ تیری پلکیں ہوں 

عطر و عنبر صنوبری لمحے 

کتنا دلکش خیال بنتا ہے 


بارشوں کی ہو رم جھمی آہٹ 

میرے شانے سے شال ڈھلکی ہو

تیری بانہوں کا چھاتا ہو جائے 

بھیگ جائے جو سارا منظر ہی

کتنا دلکش خیال بنتا ہے


سبز وادی کی دلکشی میں ہم

بات سرگوشیوں میں کرتے ہوں

دیکھتے ہوں نہ ایک دوجے کو

تیرے  کاندھے پہ میرا آنچل ہو 

کتنا دلکش خیال بنتا ہے


الجھی الجھی ہو کان کی بالی 

کسی  کالر سے لپٹی لپٹی ہو

شرمگیں روپ چھائے جاتا ہو

ہو شرارت کسی کی آنکھوں میں 

کتنا دلکش خیال بنتا ہے 


دلشاد نسیم

No comments:

Post a Comment