اہل دل غم سے لطف پاتے ہیں
پھول کانٹوں میں مسکراتے ہیں
دشمنوں کو تو ہم ہراتے ہیں
دوستوں سے شکست کھاتے ہیں
عشق کے راستے میں اے واعظ
لوگ لُٹ کر مراد پاتے ہیں
اہلِ دل کی خصوصیت ہے یہی
آندھیوں میں دیا جلاتے ہیں
آدمی ہوش میں نہیں آتا
انقلابات روز آتے ہیں
بجلیوں کا اٹھائیں کیوں احساں
آشیاں اپنا خود جلاتے ہیں
لطف جینے کا ختم ہوتا ہے
غم سے جس دم نجات پاتے ہیں
وقت پہ منزلت ہے ہر شئے کی
لوگ شمعِ سحر بجھاتے ہیں
جلتے شعلوں پہ نیند آتی ہے
تھک کے جس وقت لیٹ جاتے ہیں
اپنی فطرت عجیب ہے فطرت
جب تڑپتے ہیں، چین پاتے ہیں
فطرت بھٹکلی
محمد حسین فطرت
No comments:
Post a Comment