Friday 24 March 2023

اہل دل غم سے لطف پاتے ہیں

 اہل دل غم سے لطف پاتے ہیں

پھول کانٹوں میں مسکراتے ہیں

دشمنوں کو تو ہم ہراتے ہیں

دوستوں سے شکست کھاتے ہیں

عشق کے راستے میں اے واعظ

لوگ لُٹ کر مراد پاتے ہیں

اہلِ دل کی خصوصیت ہے یہی

آندھیوں میں دیا جلاتے ہیں

آدمی ہوش میں نہیں آتا

انقلابات روز آتے ہیں

بجلیوں کا اٹھائیں کیوں احساں

آشیاں اپنا خود جلاتے ہیں 

لطف جینے کا ختم ہوتا ہے

غم سے جس دم نجات پاتے ہیں

وقت پہ منزلت ہے ہر شئے کی

لوگ شمعِ سحر بجھاتے ہیں

جلتے شعلوں پہ نیند آتی ہے

تھک کے جس وقت لیٹ جاتے ہیں

اپنی فطرت عجیب ہے فطرت

جب تڑپتے ہیں، چین پاتے ہیں


فطرت بھٹکلی

محمد حسین فطرت

No comments:

Post a Comment