Friday, 31 March 2023

یہ جو باقی ہے محبت کا حوالہ پاگل

 یہ جو باقی ہے محبت کا حوالہ پاگل

یہ حوالہ مِری راتوں کا اجالا پاگل

اتنا آساں نہیں دل سے بُھلانا تجھ کو

کیسے پُھوٹے گا بھلا آنکھ کا چھالا پاگل

لوگ بچھڑے ہیں جو مخلص تھے دعاؤں جیسے

ایسے نقصان کا مشکل ہے ازالہ پاگل

اب میں بکھری ہوئی ترتیب میں آؤں کیسے

کون کرتا ہے کسی پست کو بالا پاگل

ایک چہرے نے جو پابندِ سلاسل رکھا

کیسا مضبوط ہے مکڑی کا یہ جالا پاگل

چند سکوں کے عوض خون جلا نہ ایسے

کون چھینے گا مقدر کا نوالہ پاگل

سُونی چوکھٹ سے نہ دستک کی تُو اُمید لگا

وہ مسافر نہیں اب لوٹنے والا پاگل

کون راتوں کو تِری چاند ستارے دے گا

ٹُوٹ جائے گی جو سانسوں کی یہ مالا پاگل


فوزیہ شیخ

No comments:

Post a Comment