بزم سخنوران میں آیا ہوں پہلی بار
مدت کے بعد دھیان میں آیا ہوں پہلی بار
مجھ کو مِرے خلاف ہی اپنوں نے کر دیا
اس سخت امتحان میں آیا ہوں پہلی بار
باتیں بھی کیں، ہو نہ سکے دوبدو مگر
میں ان کے درمیان میں آیا ہوں پہلی بار
ان دوریوں نے ذہن پہ ایسا اثر کیا
فہرستِ خاندان میں آیا ہوں پہلی بار
پے وجود کے میں خرابے میں خوش نہ تھا
الفت کے اس مکان میں آیا ہوں پہلی بار
آتی نہیں ہے مجھ کو بہ احسن پریدگی
میں شعری آسمان میں آیا ہوں پہلی بار
ظہیر الہ آبادی
No comments:
Post a Comment