گزرتی آئی ہے خوشیوں کی چاہ کرتے ہوئے
گزر ہی جائے گی غم سے نباہ کرتے ہوئے
کوئی نہ دیکھ سکا اس کا دیکھنا مجھ کو
نگاہ پھیر لی اس نے نگاہ کرتے ہوئے
کبھی ہنسے بھی تو کچھ اس طرح ہنسے ہم تو
کہ جیسےڈرتا ہے کوئی گناہ کرتے ہوئے
کہیں میں مان نہ لوں کوئی مشورہ ان کا
میں ڈرتا رہتا ہوں سب سے صلاح کرتے ہوئے
ابھرنہ پائے سخن میں بھی درد کی آواز
یہ احتیاط برتنا ہے آہ کرتے ہوئے
محبتوں میں حدوں سے گزر گئے مِرے دوست
تباہ ہو گئے مجھ کو تباہ کرتے ہوئے
راجیش ریڈی
No comments:
Post a Comment