یہ وضح قومیت آئندہ رخصت ہونے والی ہے
نئی تہذیب سے تجدیدِ ملت ہونے والی ہے
شبِ لذت ہے آخر اور محفل اٹھتی جاتی ہے
سحر کیا ہونے والی ہے قیامت ہونے والی ہے
نئے سامانِ آرائش فراہم ہوتے جاتے ہیں
فراہم کیوں نہ ہوں ان کی ضرورت ہونے والی ہے
ہماری سادگی ایسی روزانہ بڑھتی جاتی ہے
کہ اس کی جلد تر پیچیدہ صورت ہونے والی ہے
تمہیں کیا سوچ نادر تم نہ ہو گے اور نہ دیکھو گے
جو کچھ اچھی بری آئندہ حالت ہونے والی ہے
نادر کاکوری
نادر کاکوروی
No comments:
Post a Comment