ستم گر کنارا کیے جا رہے ہو
یہ نقصان ہمارا کیے جا رہے ہو
یہ نظریں اٹھا کر کدھر دیکھتے ہو
یہ کس کو اشارا کیے جا رہے ہو
ہوا کیا ہے تجھ کو مجھے بھی بتاؤ
یہ منہ کیوں بچارا کیے جا رہے ہو
یہ تم جو کسی کے پیارے بنے ہو
ہمارا خسارہ کیے جا رہے ہو
یہ زاہد! تِرا جو دیوانہ بنا ہے
کیوں اس کو نکارا کیے جا رہے ہو
زاہد ممتاز
No comments:
Post a Comment