Thursday 30 March 2023

چمکتی آنکھوں میں درد بھر کے

 کمال فن ہے

چمکتی آنکھوں میں درد بھر کے  

ہر ایک آنسو کو ضبط کر کے

سلگتے خوابوں کی راکھ لے کر یوں اپنی آنکھیں اجال رکھنا

کمال فن ہے

بڑی سہولت سے سرخ آنکھوں کی سرحدوں تک 

فشارِ خوں کو سجا کے رکھنا، ہنر ہے جاناں

زباں کے پتھر اچھالتے ہیں یہ شہر والے تو ایسے عالم میں 

کِرچیوں کو بچائے رکھنا

حسین چہرے پہ مسکراہٹ سجائے رکھنا

سجا کے لب پر یہ سرخ لالی 

خود اپنے زخموں پہ مسکرانا کمال فن ہے

ملال و وحشت سے ٹکڑے ٹکڑے

شکستہ تر دل کے آئینے میں 

سیاہ زلفوں کے پیچ و خم  کو 

سنوار لانا کمال فن ہے

حسین لڑکی تمہارے چہرے سے لگ رہا ہے 

کہ تم محبت میں بیوفائی کے سب عذابوں سے آشنا ہو

مگر اداسی کا استعارہ

کہ ایک آنسو بھی چشمِ خوش میں لگے ستارہ

ہنر تمہارا

حسین لڑکی

تمہارا اسلوب کہہ رہا ہے

تمہیں محبت کی نوحہ خوانی پہ دسترس ہے


عاطف جاوید عاطف

No comments:

Post a Comment