خوب جھگڑا کریں، خوب گِریہ کریں
آؤ مِل جُل کے پھر اِک تماشا کریں
دل نہیں لگ رہا ہے کہیں بھی مِرا
اس اذیت میں تھوڑا اضافہ کریں
ٹُوٹنا دل کا کوئی نئی بات ہے؟
بات بھی ہو کوئی جس کا چرچا کریں
خالی گھر میں نہیں روکنے کو کوئی
توڑیں پھوڑیں بھلے، شور برپا کریں
اب جو کم پڑ گیا ہے سبھی کچھ یہاں
کس سے کہیے کہ صاحب مداوا کریں
یہ جو سینے میں جلتی ہوئی آگ ہے
آئینہ ہے میاں، اس کو دیکھا کریں
کوئی اس باغ میں کاسنی بھید ہے
کس سے کہیے بھلا، کس سے پوچھا کریں
آگہی کا سفر بس کہ دُشوار ہے
جو نہیں چل رہا اُس کو چلتا کریں
خوبیوں میں خرابی یہی ہے مِری
میں نے کب یہ کہا؛ مجھ کو اچھا کریں
اُس کی آنکھوں میں ڈُوبیں، کنارے لگیں
ایک ہی عشق ہو اور ایسا کریں
سید کامی شاہ
No comments:
Post a Comment