عارفانہ کلام، حمد، نعت، منقبت
غلغلہ ہے ہر طرف اس حسنِ عالمگیر کا
مصدر و مطلع ہے جو آفاق کی تنویر کا
نغمۂ صلِ و سلم ہے ضیائے قلب و جاں
بسلمہ تزئین و غازہ ہے رخِ تحریر کا
شکر ہے بے چوں محمِدؐ کے محمدؐ کے طفیل
مل گیا طغرا ہمیں فردوس کی جاگیر کا
مجھ سے بڑھ سکتا نہیں رتبہ کسی قطمیر کا
اے خوشا یا مرحبا، صلِ علیٰﷺ، یا حبذا
حمد مطلع ہے نبیﷺ کے نام کی تفسیر کا
ذکرِ مولائے نبیﷺ بے ارتیاب و بے گماں
نسخہ حق الیقیں ہے نفس کی تسخیر کا
میں بہ سوگند خدائے صدق کہتا ہوں، سبب
نعتِ احمدﷺ ہے مری توقیر میں توفیر کا
آپﷺ کی آمد سے پہلے آدمیت خوار تھی
راج تھا ہر سو زمانے میں دمِ شمشیر کا
خطرہ اہلاک دنیا ٹل گیا ان کے طفیل
ورنہ ساماں ہو چکا تھا خلق کی تدمیر کا
مشکلیں آساں ہوئیں ان کے توسل سے تمام
آ سکا نہ کام کچھ لرزہ کسی زنجیر کا
نعت کہنے کے لیے توفیقِ حق ہے لابدی
ہے وگرنہ نعت کہنا لانا جوئے شیر کا
دیدِ رخسارِ نبی سے جان میں جاں آ گئی
میں تھا ناظم عکس بس دیوار کی تصویر کا
بشیر حسین ناظم
No comments:
Post a Comment