Tuesday 28 March 2023

طبیب تھک چکا مگر یہ گھاؤ بھر نہیں رہا

 طبیب تھک چکا مگر یہ گھاؤ بھر نہیں رہا

شفا کی آس مر چکی مریض مر نہیں رہا

یہ دیکھ شام ہو گئی بتا کہاں میں جاؤں گا

جو پیڑ تھے وہ کٹ چکے وہ میرا گھر نہیں رہا

تمام عمر کوششیں ہماری رائیگاں گئیں

جو اک شجر بچا لیا تھا وہ بھی بے ثمر رہا

تُو ہی بتا اے خوبرو میں کیوں اداس نہ رہوں

جہاں میں میرا ایک شخص تھا مگر نہیں رہا

جھکا لیا جو تم نے سر سو جان بخش دی گئی

جو ہم نے سر اٹھا لیا، ہمارا سر نہیں رہا

تھکن سے چُور ہو کے جب مقام پر پہنچ گیا 

مجھے یہ رنج کھا گیا، مِرا سفر نہیں رہا


ساحر بلتستانی 

No comments:

Post a Comment