یار تیرے جذبوں میں شدتیں ضروری ہیں
من پسند بانہوں کی حِدتیں کی ضروری ہیں
دید کی خواہش بھی بِن تِرے ادھوری تھی
دوریاں مٹانے کو قربتیں ضروری ہیں
خواہش مکمل ہو آرزو نہ پوری ہو
اک کسک جگانے کو حسرتیں ضروری ہیں
بھوک ننگ قاتل ہیں لوگ بھی پریشاں ہیں
نفرتوں کی دنیا میں الفتیں ضروری ہیں
ہم ستم ظریفوں کو صرف لفظ بھاتے ہیں
شاعروں کو شعروں کی لذتیں ضروری ہیں
مشال مراد خان
No comments:
Post a Comment