Wednesday 22 March 2023

یہ حکایت تمام کو پہنچی زندگی اختتام کو پہنچی

 یہ حکایت تمام کو پہنچی

زندگی اختتام کو پہنچی

رقص کرتی ہوئی نسیمِ سحر

صبح تیرے سلام کو پہنچی

روشنی ہو رہی ہے کچھ محسوس

کیا شب آخر تمام کو پہنچی

شب کو اکثر کلید مے خانہ

شیخ عالی مقام کو پہنچی

شہر کب سے حصارِ درد میں ہے

یہ خبر اب عوام کو پہنچی

پہلے دو ایک قتل ہوتے تھے

نوبت اب قتلِ عام کو پہنچی

سب کا انجام ایک جیسا ہے

صبحِ روشن بھی شام کو پہنچی

موت بالکل قریب ہے شاید

صبح کو پہنچی شام کو پہنچی


اسلم فرخی

No comments:

Post a Comment