ملی ترانہ
اک خدا ہے، اک نبی ہے، ایک ہی قرآن ہے
ایک ہی کعبہ ہے ہمارا، ایک ہی ایمان ہے
ایک ملت ہے ہماری، ایک پاکستان ہے
اس وطن کے دشت ودر کی سب فضائیں ایک ہیں
سارے بھائی، ساری بہنیں، ساری مائیں ایک ہیں
پیار کی کرنوں سے کر دیں، چاک نفرت کے غلاف
آؤ ہم اک دوسرے کی ہر خطا کر دیں معاف
آؤ پاکستان کی خاطر، بھول جائیں اختلاف
نفرتوں کی آگ پہ چاہت کے آنسو ڈال دیں
آؤ ہم اس تیرگی کو روشنی میں ڈھال دیں
کیوں خزاں کی نذر کرتے ہو محبت کا چمن
مہرِ آزادی کو آخر، کیوں لگاتے ہو گہن
ہاں ابھی بھی وقت ہے، یہ سوچ لو اہلِ وطن
جھیلنا ہو گی تمہیں، خود اپنی بربادی کے بعد
جانے کس کس کی غلامی، ایک آزادی کے بعد
ہم کو یہ شعلے نہیں چاہت کی شبنم چاہیے
ہم کو یہ خنجر نہی ، زخموں کا مرہم چاہیے
مستقل نفرت کے بدلے، عشقِ پیہم چاہیے
متحد ہو کر جئیں، تو ایک طاقت ہم بھی ہیں
گر سلامت یہ وطن ہے، تو سلامت ہم بھی ہیں
صہبا اختر
No comments:
Post a Comment