مشورہ
کبھی تم بھی تنہا درختوں سے آباد
گونگی چٹانوں پہ سوئے ہوئے
موسموں کی کہانی سنو
ان کی آنکھوں سے بچھڑی ہوئی نیند
اور خواب کی سرحدوں سے بہت دور
گرتے ہوئے آبشاروں کی گہرائی میں ڈوب کر
کبھی منظروں کا اکیلا پن آنکھوں کی ویرانیوں میں سجاؤ
جدائی کے سوکھے ہوئے زخم کھل جائیں گے
ایوب خاور
No comments:
Post a Comment