جو بات کی ہے وہ لگی لپٹی ہوئی نہیں
امید کوئی آپ سے رکھی ہوئی نہیں
بے خوف ہو کے اپنا سفر کر رہا ہوں میں
جوتی کسی کی پاؤں میں پہنی ہوئی نہیں
کھڑکی سے سبز رنگ کا پردہ بھی ہٹ گیا
تازہ ہوا نے سانس بھی روکی ہوئی نہیں
کچھ اس لیے اداس نظر آ رہا ہوں میں
تصویر تیرے ہاتھ کی کھینچی ہوئی نہیں
محبوب! جس کی روز کہانی سناتے ہو
وہ فلم یاد ہے مجھے بھولی ہوئی نہیں
خالد محبوب
No comments:
Post a Comment