Tuesday 21 March 2023

جو بات کی ہے وہ لگی لپٹی ہوئی نہیں

 جو بات کی ہے وہ لگی لپٹی ہوئی نہیں

امید کوئی آپ سے رکھی ہوئی نہیں

بے خوف ہو کے اپنا سفر کر رہا ہوں میں

جوتی کسی کی پاؤں میں پہنی ہوئی نہیں

کھڑکی سے سبز رنگ کا پردہ بھی ہٹ گیا

تازہ ہوا نے سانس بھی روکی ہوئی نہیں

کچھ اس لیے اداس نظر آ رہا ہوں میں

تصویر تیرے ہاتھ کی کھینچی ہوئی نہیں

محبوب! جس کی روز کہانی سناتے ہو

وہ فلم یاد ہے مجھے بھولی ہوئی نہیں


خالد محبوب

No comments:

Post a Comment