میری تمام عمر کے حزن و عذاب پی گئی
میں نے شراب پی نہیں مجھ کو شراب پی گئی
اس کے بدن کے معجزے ایسے بھی رونما ہوئے
اس کے لبوں کی تازگی سارے گلاب پی گئی
بتیس 32 برس کا ہوں فقط لیکن ہے ضعف 60 کا
فصلِ فراق دیکھ تو سارا شباب پی گئی
فکرِ ادب نے کر دیا ہم کو جدا کچھ اس طرح
مجھ کو شعور کھا گیا، اس کو کتاب پی گئی
برسوں سے تشنہ لب تھی وہ یعنی کہ ضبط کی زمیں
آنکھوں کے اشک ایک دم خانہ خراب پی گئی
مجذوب ثاقب
No comments:
Post a Comment