چاند کے ہوتے ہوئے بھی چاندنی ہوتی نہيں
خشک سالی ہو تو مٹی میں نمی ہوتی نہيں
وقت کے کچھ فیصلوں کو مان لینا چاہیے
یار! اس ظالم کی رائے سرسری ہوتی نہيں
باتوں باتوں میں مجھے وہ کاٹنے تک آ گئی
تم تو کہتے تھے؛ محبت باؤلی ہوتی نہيں
مدتوں کے بعد بھی ویسے کی ویسی دھوپ ہے
اور وہ گوری ہے، ایسی سانولی ہوتی نہیں
شاعری بِن عشق ہو جاتا ہے، پکی بات ہے
عشق بِن جو شاعری ہو شاعری ہوتی نہيں
آپ سے کس نے کہا تھا آگ سے کھیلا کریں
یہ تو دنیا ہے کسی کی بھی سَگی ہوتی نہيں
روشنی مانگی تو ہم پر دن مسلط ہو گئے
اور اس پر ظلم دیکھیں رات بھی ہوتی نہيں
یہ ضروری تو نہيں ہر آدمی سے عشق ہو
بعض لوگوں سے محبت واقعی ہوتی نہيں
کس لیے تم نے لگا رکھے ہیں میری ٹوہ میں
جب تمہارے مخبروں سے مخبری ہوتی نہيں
عمران عامی
No comments:
Post a Comment