Thursday 23 March 2023

ترا غم یوں مرے سینے کے اندر سانس لیتا ہے

 تِرا غم یوں مِرے سینے کے اندر سانس لیتا ہے

کہ جیسے سرد راتوں میں دسمبر سانس لیتا ہے

تجھے آواز بھی دیتا تو کیسے، خود مِرے اندر

کوئی مجذوب بیٹھا ہے،۔ قلندر سانس لیتا ہے

میں جب لفظوں سے کاغذ پر تِری صورت بناتا ہوں

تو آنکھیں بولنے لگتی ہیں منظر سانس لیتا ہے

محبت ایسا رشتہ ہے جو مر کر بھی نہیں مرتا

ذرا سا غور سے دیکھو تو اکثر سانس لیتا ہے

ہتھیلی پر لکیریں تو نہیں ہوتی شکیل اختر

تعلق جھلملاتا ہے،۔ مقدر سانس لیتا ہے


شکیل اختر

No comments:

Post a Comment