Wednesday 22 March 2023

رنج سے چیختی ہوئی آخر

 رنج سے چیختی ہوئی آخر

روٹھنے لگ گئی خوشی آخر

عشق میں مشورہ ضروری تھا

میں نے مجنوں سے بات کی آخر

جانے کیا تھا چراغ کی لو میں

کہ ہوا ڈر کے بجھ گئی آخر

اتنی مجبور تھی کہ چلنے لگی

وقت کے ساتھ ہی گھڑی آخر

اپنے جیسا سمجھ کے ساتھ مِرے

میری تنہائی چل پڑی آخر

وہ دبے پاؤں میرے پاس آئی

کوئی تو احتیاط تھی آخر

شام سے دل اداس تھا شیراز

میں نے پھر اک غزل کہی آخر


شیراز غفور

No comments:

Post a Comment