آپ میں ظلم کے انداز اب آنے تو لگے
خیر سے چاہنے والوں کو ستانے تو لگے
بے حجابانہ سرِ بزم وہ آنے تو لگے
شرم کچھ دور ہوئی، آنکھ ملانے تولگے
خود نہ آئیں، وہ مجھے پاس بلانے تولگے
رفتہ رفتہ ہی سہی راہ پرآنے تو لگے
اس سے بڑھ کربھی توجہ کی طلب ہے تجھ کو
چُٹکیوں میں وہ تیری بات اڑانے تو لگے
تیرا کوچہ نہ سہی، دامنِ صحرا ہی سہی
میری مٹی کہیں کم بخت ٹھکانے تو لگے
اب نہ کہیے کہ ملاقات بڑی مشکل ہے
ان کی محفل میں نصیر آپ بھی جانے تو لگے
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment