Wednesday, 14 June 2023

رخ پر ہے مرنے والے کے رنج و محن کا رنگ

 رخ پر ہے مرنے والے کے رنج و محن کا رنگ

یا ہے یہ عمر بھر کی مسلسل تھکن کا رنگ

لگتا ہے وصل و ہجر میں ایسا وطن کا رنگ

جنگل میں جنگل اور چمن میں چمن کا رنگ

الفاظ کے بغیر کوئی ہم کلام ہے

ہے مسکراہٹوں میں سخن در سخن کا رنگ

گنگ و جمن کے دیس میں رہنے کے باوجود

آیا نہ رہنے والوں میں گنگ و جمن کا رنگ

چاندی کہاں ہے چاند میں مٹی کا ڈھیر ہے

یہ تو ہے چاندنی میں کس سیم تن کا رنگ

کھلتی ہے آنکھ دیکھے بغیر اس کو خودبخود

اللہ رے، یہ صبح کی پہلی کرن کا رنگ

آنچ آ سکی نہ حُرمتِ یوسفؑ پہ اے عدیل

بدلا ہے چاک ہو بھی کب پیرہن کا رنگ


نظیر علی عدیل

No comments:

Post a Comment