تُو آیا تو دوار بِھڑے تھے، دِیپ بُجھا تھا آنگن کا
سُدھ بِسرانے والے مجھ کو ہوش کہاں تھا تن من کا
جانے کن زُلفوں کی گُھٹائیں چھائی ہیں میری نظروں میں
روتے روتے بھیگ چلا اس سال بھی آنچل ساون کا
تھوڑی دیر میں تھک جائیں گے نیل کمل سی رین کے پاؤں
تھوڑی دیر میں تھم جائے گا راگ ندی کے جھانجھن کا
پھر بھی میری بانہوں کی خُوشبو ہر ڈال پہ لچکے گی
ہر تارا ہیرا سا لگے گا مجھ کو میرے کنگن کا
تم آؤ تو گھر کے سارے دِیپ جلا دوں لیکن آج
میرا جلتا دل ہی اکیلا دِیپ ہے میرے آنگن کا
عزیز بانو داراب وفا
No comments:
Post a Comment