خاص کر ان حسین لوگوں سے
اٹھ گیا ہے یقین لوگوں سے
دے کے رنج و الم کی سوغاتیں
زندگانی نہ چھین لوگوں سے
کب محبت سے بات کرتے ہو
اپنے زیرِ نگین لوگوں سے
رابطوں کو بحال رکھا ہے
ہم نے بھی دلنشین لوگوں سے
لوگ منظر حسیں بناتے ہیں
جگماتا ہے سین لوگوں سے
اب ٹھکانا فلک پہ کرنا ہے
بھر گئی ہے زمین لوگوں سے
اے خرازی بچائی رکھنی ہے
اب ہمیں آستین لوگوں سے
زاہد خرازی
No comments:
Post a Comment