حاشیے پر لکھی گئی نظم
مجھے رنگوں سے محبت تھی
زندگی کے کینوس پر
میں نئے نقش و نگار بنانا چاہتا تھا
حُسن کی حشر سامانیاں پینٹ کرنے کی خواہش
میرے لہو میں سرسراتی تھی
الھڑ جسموں کے زاویے
میرے مو قلم کو اپنی جانب کھینچتے تھے
آنکھوں کی گہرائیوں میں بہتے ہوئے خط
مجھے بیتاب کرتے تھے
محبت کی نظموں کی تخلیق پر
مجھے مصور بنانے پر تلے ہوئے تھے
ہنستے ہوئے رخساروں میں بنتے ہوئے ڈمپل
مگر میں مجبور کر دیا گیا
جلتے ہوئے شہر کی تصویر کاری پر
مسخ شدہ چہروں کی شناخت کے لیے
پھولوں اور بچوں کے نوحے لکھنے پر
قدیم لفظوں کو نئی معنویت دینے کے لیے
مجھے ایک زندگی دان کرنا پڑی
فیصل ریحان
No comments:
Post a Comment