Saturday 17 June 2023

حکم قضا کو کیا کہوں خوئے رضا کو کیا کروں

 حکمِ قضا کو کیا کہوں خوئے رضا کو کیا کروں

تیری جفا کا کیا گِلہ اپنی وفا کو کیا کروں

راہِ حیات تا عدم پیچ بہ پیچ خم بہ خم

راہنما سے کیا کہوں راہنما کو کیا کروں

صبحِ شبِ شباب تک خواہشیں خواب ہو گئیں

دستِ طلب تو رہ گیا دستِ دعا کو کیا کروں

عمر گزر رہی ہے یوں اے دلِ دردِ آشنا

جورِ بُتاں کو کیا کہوں لطفِ خدا کو کیا کروں

سلسلۂ خیال میں باندھ دیا اُمید نے

طولِ امل کے سامنے بختِ رسا کو کیا کروں

سوز و گداز شاعری دشمنِ زندگی سہی

آہ! وقار تُو ہی کہہ ذوقِ نوا کو کیا کروں


وقار انبالوی

ناظم علی

No comments:

Post a Comment