Tuesday, 13 June 2023

بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمد

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


بازو در عرفاں کا ہے بازوئے محمدﷺ

زنجیر اسی در کی ہے گیسوئے محمدﷺ

قوسین ہیں تفسیر دو ابروئے محمدﷺ

کونین تہ ظل دو گیسوئے محمدﷺ

منظور نظر اس کیے ہے سیر گلستاں

شاید کہ کسی پھول میں ہو بوئے محمدﷺ

امت میں جو مشہور ہے منشور شفاعت

گیسوئے محمدﷺ ہے وہ گیسوئے محمدﷺ

کس طرح زبردست نہ ہو دست ید محمدﷺ

بازو میں جو ہو قوت بازوئے محمدﷺ

سبطین محمدﷺ تھے اگر مصحف ناطق

قرآن کی تھی رحل دو زانوئے محمدﷺ

حاصل یہ کبھی عرش کو ہوتی نہ بلندی

ہوتا نہ اگر تکیہ پہلوئے محمدﷺ

چار آنکھیں کرے شیر فلک مجھ سے ہے کیا جا

سب جانتے ہیں میں ہوں سگ کوئے محمدﷺ

صحبت کو ہے تاثیر امیر اس میں نہیں شک

اصحاب میں کس طرح نہ ہو خوئے محمدﷺ


امیر مینائی

No comments:

Post a Comment