Monday, 12 June 2023

عشق حیدر کی مہک جو عاشقوں کے دل میں ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


عشقِ حیدرؑ کی مہک جو عاشقوں کے دل میں ہے

وہ نہ غنچے میں، نہ پوشیدہ گُلِ کامل میں ہے

عکسِ نُورِ مرتضیٰؑ مہر و مہِ کامل میں ہے

آسمانوں میں، ستاروں کی حَسیں جِھلمل میں ہے

بھر دیا دامن علیؑ نے مانگنے سے پیشتر

پڑھ کے چہرہ، جانتے ہیں، کیا دلِ سائل میں ہے

مصطفیٰﷺ نے پڑھ کے یہ نادِ علیؑ ظاہر کیا

المدد یا مرتضیٰؑ دینِ خدا مشکل میں ہے

فاتحِ خیبر نے یہ کہہ کر رکھا سجدے میں سر

"دیکھتے ہیں زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے"

بن کے فطرت، روح کی صورت میں، حُبِ مرتضیٰؑ

از نمودِ صبحِ اول اپنے آب و گِل میں ہے

چشمِ بینا ہو تو آ جائے نظر انسان کو

جلوہِ شیرِ خداؑ کعبہ، حرم اور حِل میں ہے

ہے صدائے نعرہِ حیدرؑ فضاؤں میں بلند

خوف کا عالم برابر لشکرِ باطل میں ہے

مصطفیٰﷺ کہتے رہے، سُن کر علی کی گفتگو

"میں نے یہ جانا کہ گویا یہ بھی میرے دل میں ہے"

خلد سے بڑھ کر ہمیں وہ راس آتی ہے وسیم

ذکرِ آلِؑ مصطفیٰﷺ ہر آن جس محفل میں ہے


وسیم عباس حیدری

No comments:

Post a Comment