Monday 19 June 2023

ہمارے دل پہ تمہاری اجارہ داری ہے

 ہمارے دل پہ تمہاری اجارہ داری ہے

مِری یہ زندگی اب زندگی تمہاری ہے

ہوا کے دوش پہ لاتی ہے یہ پیام تِرا

اسی لیے تو بادِ صبا سے یاری ہے

گزرتی تم پہ قیامت تو جان لیتے تم

وہ رات تیرے بِنا ہم نے جو گزاری ہے

بنامِ عشق اسی کھیل میں مِرے ہمدم

انا کی کون سی بازی نہیں جو ہاری ہے

یہ جس کے ہاتھ میں رہتی ہے ڈور تیری صدا

اے کٹھ کے پُتلے! بتا کون یہ مداری ہے؟

کوئی بھی خوف نہیں آج مجھ کو خطرے کا

نظر جو ماں نے مِری آج ہی اتاری ہے

ہمارے بعد بھی چلتی رہے گی یہ دنیا

قبا یہ زیست کی یوں سوچ کر اتاری ہے

پڑی تھی دُھول کتابوں پہ وقت کی ایسے

کوئی بتائے ہمیں ایسی کیا بے زاری ہے

نشہ ہے روح تلک ان غزال آنکھوں کا

وہ ایک گھونٹ کہ جس کی ہمیں خماری ہے

یہ بیل اب نہ چڑھے گی منڈیر پر کس طور

جو باغبان کے ہاتھوں میں ہی کٹاری ہے

اسے نصیب ہوں خوشیاں مِری دعا ہے سہیل

ہمیں قبول غموں کی یہی پٹاری ہے


خرم سہیل

No comments:

Post a Comment