Wednesday, 14 June 2023

سب ہی گمشدہ ہیں ترازو لیے ہاتھ میں سارے منصف

 سب ہی گمشدہ ہیں


ترازو لیے ہاتھ میں سارے منصف

خدا

بندگانِ اطاعت

رعیت حکومت 

کہیں کھو گئے ہیں

کسی کو خبر تک نہیں

سارے در ہیں مقفّل 

صدا ہے نہ منظر 

مکافاتِ قول و عمل کی حقیقت 

نہ انساں نہ انسانیت کی دھائی 

تعلق نہ دعوائے فریادِ دل کی رسائی 

سب ہی گمشدہ ہیں

کہیں کوئی موجود ہے تو وہ اک بے بسی کی صدا ہے 

خود اپنی گواہی

تلاش ایک بے انت لمبا سفر

فاصلے 

دور تک پھیلتا اک خلا

درد آنسو

یہ کیا ہوگیا ہے 

کہ جب سے اٹھائے گئے لوگ آسیب ہے ہر طرف

خامشی ہے

ترازو لیے ہاتھ میں سارے منصف

خدا

بندگانِ اطاعت

رعیت حکومت 

کہاں کھو گئے ہیں؟ 

کہیں کوئی موجود ہے تو وہ اک بے بسی کی صدا ہے 

خود اپنی گواہی


ناز بارکزئی

No comments:

Post a Comment