عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اے مسلمانو! مبارک ہو نویدِ فتح یاب
لو وہ نازل ہو رہی ہے چرخ سے اُم الکتاب
وہ اُٹھے تاریکیوں کے بامِ گردُوں سے حجاب
وہ عرب کے مطلعِ روشن سے اُبھرا آفتاب
گُم ضیائے صُبح میں شب کا اندھیرا ہو گیا
وہ کلی چٹکی، کِرن پُھوٹی، سویرا ہو گیا
خسروِ خاور نے پہنچا دیں شعائیں دُور دُور
دل کُھلے شاخیں ہلیں، شبنم اُڑی، چھایا سُرور
آسماں روشن ہوا، کانپی زمیں پر موجِ نُور
پَو پَھٹی، دریا بہے، سنکی ہوا، چہکے طہُور
نُورِ حق فاران کی چوٹی کو جھلکانے لگا
دلبری سے پرچمِ اسلام لہرانے لگا
گرد بیٹھی کُفر کی، اُٹھی رسالتﷺ کی نگاہ
گِر گئے طاقوں سے بُت، خم ہو گئی پُشتِ گُناہ
چرخ سے آنے لگی پیہم صدائے لا الٰہ
ناز سے کج ہو گئی آدم کے ماتھے پر کُلاہ
آتے ہی ساقی کے، ساغر آ گیا، خُم آ گیا
رحمتِ یزداں کے ہونٹوں پر تبسّم آ گیا
آ گیا جس کا نہیں ہے کوئی ثانی وہ رسولﷺ
روحِ فطرت پر ہے جس کی حکمرانی وہ رسولﷺ
جس کا ہر تیور ہے حکمِ آسمانی وہ رسولﷺ
موت کو جس نے بنایا زندگانی وہ رسولﷺ
محفلِ سفّاکی و وحشت کو برہم کر دیا
جس نے خوں آشام تلواروں کو مرہم کر دیا
فقر کو جس کے تھی حاصل کجکلاہی وہ رسولﷺ
گلہ بانوں کو عطا کی جس نے شاہی وہ رسولﷺ
زندگی بھر جو رہا بن کر سپاہی وہ رسولﷺ
جس کی ہر اک سانس قانونِ الٰہی وہ رسولﷺ
جس نے قلبِ تیرگی سے نُور پیدا کر دیا
جس کی جاں بخشی نے مُردوں کو مسیحا کر دیا
واہ، کیا کہنا تِرا اے آخری پیغامبرﷺ
حشر تک طالع رہے گی تیرے جلووں کی سحر
تُوﷺ نے ثابت کر دیا اے ہادئ نوعِ بشرﷺ
مرد یوں مہریں لگاتے ہیں جبینِ وقت پر
کروٹیں دنیا کی تیراؐ قصر ڈھا سکتی نہیں
آندھیاں تیرےؐ چراغوں کو بُجھا سکتی نہیں
تیری پنہاں قوّتوں سے آج بھی دنیا ہے دنگ
کس طرح تُوﷺ نے مٹایا امتیازِ نسل و رنگ
ڈال دی تُوﷺ نے بِنائے ارتباطِ جام و سنگ
بن گیا دنیا میں تخیلِ اخوت ذوقِ جنگ
تیرگی کو روکشِ مہرِ درخشاں کر دیا
تُوﷺ نے جس کانٹے کو چمکایا گُلستاں کر دیا
جوش ملیح آبادی
No comments:
Post a Comment