عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
بھلا کس دن نہ تھا، کس شب نہیں تھا
کرم میرے نبیﷺ کا کب نہیں تھا
گواہی دے رہے تھے سنگریزے
جوازِ کُفرِ بُو جہل اب نہیں تھا
سواری کو برّاق آیا جِناں سے
وہ کوئی عام سا مرکب نہیں تھا
جمال انؐ کا رہا پردوں میں مستور
جو عالم پر کھلا وہ سب نہیں تھا
لگی تیغِ علیؑ مرحب کے سر پر
تو اس دنیا میں پھر مرحب نہیں تھا
مِلا حسانؓ کو منبر نبیﷺ کا
بڑا اس سے کوئی منصب نہیں تھا
وہ قربِ خاص میں اس وقت بھی تھے
کہ تھا کا لفظ تک بھی جب نہیں تھا
لگی کس طرح ٹھوکر، کیوں گِرے ہو
درودِ پاکﷺ وردِ لب نہیں تھا
حنیف نازش قادری
No comments:
Post a Comment