ہجر کا صدمہ بھی المناک ہے
اس لیے یہ آنکھ بھی نمناک ہے
جس سے آنسو ظلم پہ آتے نہیں
آنکھ ایسی دوستو! ناپاک ہے
وار آنکھوں کا خطا ہوتا نہیں
اس قدر موذی ہے خطرناک ہے
ٹال دے ہر دم مِلن کی التجا
یار میرا کس قدر چالاک ہے
یار میرا چھوڑ کر کب کا گیا
رہ گیا اس شہر میں کیا خاک ہے
دیکھ مت میری طرف تم بار بار
یہ نظر ناصر! تیری سفاک ہے
ناصر شمیم
No comments:
Post a Comment