Tuesday, 13 June 2023

بزم سے احباب کچھ ایسے گئے

 بزم سے احباب کچھ ایسے گئے

عمر بھر کا جو ہمیں دُکھ دے گئے

ہر طرف بادِ خزاں چلتی رہی

زرد پتے شاخ سے گِرتے گئے

لد گئی جب رونقِ فصلِ بہار

عندلیبانِ چمن سارے گئے

دعویِٰ مہر و وفا کرتے تھے جو

وقت آنے پر وہ پہچانے گئے

شاخ سے قائم تھی اپنی آبرو

جب گِرے پاؤں تلے مسلے گئے

ٹوٹتے پتے خرازی دیکھ کر

اشک میری آنکھ سے گِرتے گئے


زاہد خرازی

No comments:

Post a Comment