Friday 16 June 2023

حریم درد مـیں ہوں کرب کے حصار میں ہوں

 حریم درد مـیں ہوں کرب کے حصار میں ہوں

میں کس اُمید پہ کیوں، کس کے انتظار میں ہوں

ملے گی ایک نہ اک دن وفا کی منزل بھی

میں بن کے دُھول محبت کی رہگزار میں ہوں

پتا بھی ہـے مِری باری کبھی نہ آئے گی

میں نظم و ضبط کا پابند ہوں قطار میں ہوں

میں آ رہا ہوں تِری سمت کتنے برسوں سے

تِری کشش میں ہوں کب اپنے اختیار میں ہوں

گلی گلی میں کُھلے ہیں محاذ نفرت کے

میں شہر میں ہوں کہ میدان کارزار میں ہوں

زمانہ مجھ کو کبھی بھی گرا نہیں سکتا

یقین ہے مجھے جب تک نگاہ یار میں ہوں

مجھے نکال لے حسنی سزا ملی ہے بہت

میں اب بھی قید انا کـے مُہیب غار میں ہوں


غلام حسن حسنی

No comments:

Post a Comment