Friday, 21 July 2023

باغ حیدر کے مقابل کون ٹھہرا سر سمیت

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


باغِ حیدرؑ کے مقابل کون ٹھہرا سر سمیت

ہو گیا منظر سے غائب اپنے پس منظر سمیت

وہ تو غیضِ مرتضیٰؑ پر رحم غالب آ گیا

ورنہ اے جبریلؑ کٹ جاتی زمیں شہپر سمیت

پہلے سر انتر کا کاٹا، پھر کِیا مرحب پہ وار

لاش مرحب کی گِری لیکن سرِ انتر سمیت

ہاتھ میں اک پُھول تتلی پُھول سے لپٹی ہوئی

تھا یونہی اک ہاتھ میں خیبر کا در لشکر سمیت

وہ تو قنبر نے مہار اونٹوں کی فورا چھوڑ دی

ورنہ کہہ دیتے علیؑ لے جا انہیں قنبر سمیت

پنجتنؑ کے نام جن کے بادبانوں پر نہ ہوں

ڈوب جائیں گی وہ ساری کشتیاں لنگر سمیت

عشق کے آداب کوئی حُر سے سیکھے اے سروش

ڈال دیں قدموں میں شہہ کے دولتیں دل سر سمیت


کاشف حیدر رضوی

No comments:

Post a Comment