Sunday, 23 July 2023

فضائیں ماتم کناں رہیں گی زمانہ وقفِ الم رہے گا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت سلام


فضائیں ماتم کُناں رہیں گی زمانہ وقفِ الم رہے گا

٭کسے خبر تھی یہ خونِ ناحق قضا کے دامن پہ جم رہے گا

یہ وہ لہو ہے ضمیرِ انساں میں جس کی خوشبو بسی رہے گی

صدائے ھَل مِن سے نوعِ انساں کا سر خجالت سے خم رہے گا

حدیثِ مُرسلﷺ ہے تا قیامت رہیں گے باہم کتاب و عترت

لبوں پہ آلِ نبیﷺ رہیں گے تو دل پہ قرآں رقم رہے گا

ہزار سجدے حرم کی جانب کرو مگر یہ بھی یاد رکھو

اگر وجودِ حرم رہے گا، تو ذکرِ اہلِ حرم رہے گا

یہ کربلا ہے اُحد نہیں ہے قدم اُکھڑنے کا کیا تصور

مثالِ کوہِ گِراں ہے ہر اک، ہر ایک ثابت قدم رہے گا

یہ حق و باطل کے درمیاں ایک حدِ فاصل کِھچی ہوئی ہے

وجودِ باطل رہے گا جب تک، یہ حدِ فاصل، یہ غم رہے گا

صدائے زنجیرِ پائے عابدؑ گراں ہے گرچہ سماعتوں پر

ہماری سانسوں میں بس چکی ہے یہ سلسلہ تا عدم رہے گا

جسے ذرا سی بھی خواہشِ فہمِ کربلا ہو وہ یاد رکھے

یہ ہیں نبیؐ سے نبیؐ ہیں ان سے، یہی خدا کی قسم رہے گا

ہزار دفتر رقم کیے ہوں حصول کچھ بھی نہ ہو گا ضامن

مگر جو ذکرِ حسینؑ میں ہو وہ افتخارِ قلم رہے گا​


ضامن جعفری

٭مصرعِ تضمین نسیم امروہوی

No comments:

Post a Comment